عید نظارہ ہے شمشیر کا عریاں ہونا
بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا
آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا
گریہ چاہے ہے خرابی مرے کاشانے کی
در و دیوار سے ٹپکے ہے بیاباں ہونا
وائے دیوانگی شوق کہ ہر دم مجھ کو
آپ جانا ادھر اور آپ ہی حیراں ہونا
جلوہ از بس کہ تقاضائے نگہ کرتا ہے
جوہر آئنہ بھی چاہے ہے مژگاں ہونا
عشرت قتل گہہ اہل تمنا مت پوچھ
عید نظارہ ہے شمشیر کا عریاں ہونا
لے گئے خاک میں ہم داغ تمنائے نشاط
تو ہو اور آپ بہ صد رنگ گلستاں ہونا
عشرت پارۂ دل زخم تمنا کھانا
لذت ریش جگر غرق نمکداں ہونا
کی مرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ
ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا
حیف اس چار گرہ کپڑے کی قسمت غالبؔ
جس کی قسمت میں ہو عاشق کا گریباں ہونا