Zindagi Basar Nahi Hoti



شب و روزمجھے کچھ خبر نہیں ہوتی
اُسکے بنا  اب  زندگی  بسر نہیں ہوتی

ہم تو رسوا ہوے ہیں سلیقے سے
اپنی بات یہاں وہاں کدھر نہیں ہوتی

آسماں شاہد ہے کہ ہم کسی شب
جو کچھ نہ لکھیں تو سحر نہیں ہوتی

کہ دیجئے میاں کہ ہم سے نفرت ہے
جو بات لبوں پہ ہوتی اندر نہیں ہوتی

سو پوچھے حضرت جبرائیل سے شرافت
کیوں میری دعا کبھی کارگر نہیں ہوتی

~

مرزا شرافت