Udaas Ayein Gey




اُداس  آئیں  گے ، افسردہ مقام آئیں گے
تیری  گلی  سے ہم دل کو تھام آئیں گے

دن  بھر  اُنکی  یادوں سے جام ملا کر
لوٹ کے  گھر  واپس سر شام آئیں گے

یہ روز روز کی شاعری بہت ہو چکی
اِس  خط  میں  شکوے  تمام آئیں گے

اب آپ بھی دُشمنی بھعل جائیں تو اچھا
کسی  روز ہم بھی آپ کے کام آئیں گے

یہ  پیاس  بھی  پیاسی  رہ گئ شرافت
خدا  جانے  کب  اُنکے  پیغام  آئیں  گے

~

مرزا شرافت حسین بیگ